قرآن مجید کا علمی تعارف
↘↓↓↓↓↙
قسط نمبر01
قرآن حکیم آخر ی صحیفہ آ سمانی اور پیغمبر خاتم [ص]کی تصدیق بنوة کا ابدی معجزہ ھے کہ جو الفاظ و عبارات ، معانی و مطالب اور علوم واسرار اور حقائق کائنات کی جامع کتا ب ھے ۔ اس میں علم ماضی و حال بھی ھے اور علم مستقبل بھی ھے اس میں تھذیب نفس ، تدبیر منزل اور سیاست مدن کے تمام اصول وقواعد کو سمو دیا گیا ھے ۔سماجی و سیاسی مسائل ھوں ٰٓ ٰٓ یا اقتصادی پر یشانیا ں ھوں سب کا حل اس کے دامن میں پنھاں ھے ۔
جس طرح یہ کتاب ایک جامع و دائمی ضابطہ حیات ھے اسی طرح رھتی دنیا تک دنیائے عقل ودانش کے لئے چیلنج ھے کہ اگر تم کو اس کی جامعیت و شان اعجازی اور کتاب الھٰی ھونے میں شک و شبہ ھے تو اس جیسی کوئی کتاب بنا لا ؤ یہ کتاب جھاں ایک طرف سیرت و کر دار کے ھر پھلو میں حیات انسانی کی تعمیر و تکمیل کی ضامن ھے ۔ تو دوسری طرف علوم و حقائق کائنات کی جامع ھونے کے لحاظ سے عقل انسانی کو علم و عرفان کی معراج تک پھنچانے کی بھی ضامن ھے ۔ اس عالم رنگ و بو میں جو تبدیلیا ں رو نما ھو تی ھیں اور جو بھی علمی و عملی تخلیقا ت ظھور میں آ تی ھیں ان سب کا ذکر اس صحیفہ آ سمانی کے دامن میں مو جو د ھے ۔ خود خدائے کائنات کا ارشاد ھے کہ ”تبیاناً کل شیء “ یعنی اس کے دامن میں کائنات کی ھر شے کا بیا ن موجود ھے ۔
اس کتاب کا مو ضو ع انسانی فکر و عمل کی اصلا ح یعنی تعمیر و تکمیل انسا نیت ھے ۔ اس نے اسرار کا ئنا ت کے تجسس و تحقیق اور تسخیر کو خدا ئے کا ئنا ت کی معر فت و بندگی کا ذریعہ قرار دیا ھے ۔ جیسا کہ سورئہ حم السجدہ میں خلاق عالم کا ارشاد ھے کہ ” عنقریب ھم ان کو اپنی نشانیاں آفاق میں اور خود ان کے و جود میں دکھا ئیں گے ۔ یھا ں تک کہ ان پر یہ واضح ھو جا ئے کہ یقیناً وھی ( خدا ) حق ھے ۔ “ جس طرح علوم و حقا ئق کا ئنا ت کی جا معیت کے لحاظ سے یہ کتا ب معجزہ ھے اسی طر ح الفا ظ و عبا رات کی تر کیب وتعین کے لحا ظ سے بھی معجزہ ھے ۔ جس طرح خلاّق عالم نے اس وسیع کا ئنا ت میں انسان کے غور فکر کر نے کے لئے اپنی بے شما ر نشانیاں بکھیر دی ھیں اسی طر ح اس نے خود و جود انسانی کو بھی معرفت کے لئے ایک عظیم آیت قرار دیا ھے ۔ آج کا انسان جسم انسانی کے تر کیبی اجزا ء اور اس کی مقدر کو جا نتا ھے لیکن وھی اجزا ء اسی مقدار میں جمع کر کے پتہ یا پھل تیا ر نھیں کر سکتا ۔ اسی طرح خلاق عالم نے چاھا کہ وہ حرو ف والفا ظ اور کلما ت کہ جو روز مرہ انسان استعما ل کر تا ھے انھی حروف والفاظ و کلمات کو بھی ایک خا ص تر کیب و تر تیب دے کر ایسی جامع کتاب انسان کے جس کی تر کیب و جامعیت کی شان اعجازی کو دیکھ کر دنیا ئے عقل اپنے عجز کا اعترا ف کر تے ھو ئے پکار اٹھے کہ یہ بشر کا کلام نھیں ھے بلکہ خا لق بشر کا کلا م ھے ۔
قرآن حکیم ایسی معجزا نہ کتا ب ھے کہ جس زاویے اور جس پھلو سے عقل انسانی اس میں غور و فکر کر ے گی ۔اس کی شان اعجا ز ی واضح و ظا ھر ھو گی ۔ جیسا کہ ایک مصری عالم ڈا کٹر ارشاد خلیفہ نے الیکٹر و نی آ لا ت کے ذریعہ بر سو ں کی محنت کے بعد قرآن حکیم کے ھر سورہ کے ابجدی اعداد وشمار کے ذر یعے ایک نئی حقیقت کا انکشاف کیا ھے جیسا کہ ”بسم اللہ“۔ ۔ الخ کے متعلق انھوں نے تحریر کیا ھے کہ اس آیت میں چار الفاظ اور انیس حروف ھیں اسم ، اللہ الرحمن ، الرحیم ان چار الفاظ میں سے ھرایک لفظ قرآن حکیم میں جتنی بار آیا ھے وہ تعداد ۱۹ پر برابر تقسیم ھوجاتی ھے لفظ اسم قرآن میں ۱۹ بار آیا ھے جو ۱۹ پر برابر تقسیم ھوجاتا ھے اور لفظ ” اللہ قرآن ،میں ۲۶۹۸ با ر آ یا ھے انیس بار برا بر ۱۹ پر تقسیم ھو جا تا ھے اور لفظ ” الر حیم “ قرآن حکیم میں ۱۱۴ با ر آ یا ھے جو چھ بار برابر انیس پر تقسیم ھو جا تا ھے ۔
0 comments:
Post a Comment