اللہ تعالیٰ نے حضرت موسيٰ علیہ السلام کو
وحي کی:
مجھے اس زبان سے پکارو جس سے کوئی گناہ سر زد نہ ہوا ہو
موسيٰ علیہ السلام نے کہا: اے خدايا! اس طرح کی زبان کہاں سے لاؤں؟
جواب آیا: مجھے اپنی زبان کے علاوہ پکارو
يعني دوسروں سے کہو تاکہ تمہارے لیے دعا کریں
کیونکہ آپ نے ان کی زبان سے کوئی گناہ نہیں کیا، البتہ اس حدیث کا دوسرا مطلب بھی ہے کہ اپنی زبان کو دعا کے قبول ہونے کے لئے گناہوں سے بچائیں۔
(وسائل الشيعه: ج 7، ص 109)
پيغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں :
جب آپ دعا کرتے ہیں تو تمام لوگوں کے لئے دعا کریں تاکہ (قبول ہونے کے نزدیک ہو )دعا قبول ہو جاتی ہے۔
(عده الداعي، ص 157)
0 comments:
Post a Comment