انا قتیل العبرات
عام طور پر مظلوم کی عزاداری کا دائرہ خاندان اور اعزاء ہی کے درمیان محدود رہتا ہے اور ورثاء بھی سوگواری کو ایک رسم کے طور پر انجام دیکر دوبارہ اپنے کام و زندگی میں لگ جاتے ہیں مگر اس کے برخلاف سر زمین کربلا پر کچھ اس طرح سے مظالم ڈھائے گئے کہ نہ صرف پوری انسانیت نے ماتم کیا بلکہ تمام عالم امکان نے ان مصائب و آلام پر خون کے انسو بہائے اور اپنے اپنے انداز میں ماتم کرکے بارگاہ اہل بیت (ع) میں تعزیت پیش کی
امام زمانہ (ع) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں " وعزاہ بک الملائکہ و الانبیاء و اختلفت جنود الملائکة المقربین تعزی اباک امیر المومنین " آپ کی شہادت پر ملائکہ اور انبیاء نے پیغمبر اسلام (ص) کو تعزیت پیش کی اور مقرب فرشتوں کے لشکر نے آکر امیرالمومنین (ع) کی خدمت میں تسلیت عرض کیا (1)
10 محرم الحرام سنہ 61 ھ آل محمد (ع) کے لئے نہایت المناک تاریخ ہے کیونکہ اسی دن نازش کونین شاہ مشرقین امام حسین (ع) نے اپنے اصحاب اور اعزاء کی قربانیاں پیش کرنے کے بعد جب خود کو بھی شہادت کے لئے پیش کردیا تو دشمن یہ سمجھا کہ آپ کے سرو گردن کی جدائی ہی میں اس کی فتح و ظفر پوشیدہ ہے لہذا آنحضرت کے سوکھے گلے کو تہ تیغ کرکے آپ کے سراطہر کو نیزہ پر بلند کیا مگر جہاں ایک طرف فتح کے نقارے بج رہے تھے اور خوشی سے جشن منایا جارہا تھا وہیں کائنات اس ظلم پر گریہ کناں تھی اور ارباب ظلم پر لعنت بھیج رہی تھی ۔
تمام موجودات ومخلوقات کے اس گریہ کی طرف امام حسین (ع) کی نیمہ شعبان کی زیارت میں یوں اشارہ ملتا ہے
"بابی انت و امی و نفسی یااباعبدللہ لقد اقشعرت لدمائکم اظلة العرش مع اظلة الخلائق و بکتکم السماء و الارض و سکان الجنان و البحر و الجبر" (2)
اسی طرح امام رضا علیہ السلام نے فرمایا :
جب میرے جد بزرگوار امام حسین (ع) کو شہید کیا تو آسمان سے خون اور سرخ مٹی کی بارش ہوئی (3)
امام صادق (ع) نے فرمایا:
امام حسین (ع) کے قتل کے بعد ایک سال تک آسمان پر سرخی چھائی رہی جو اس کا گریہ تھا (4)
(1)زیارت ناحیہ صفحہ 43 ۔
(2)مفاتیح الجنان صفحہ 439 ۔
(3) مابعد کربلا صفحہ ص3 10 ۔
(4) کاملا الزیارات ص 288 ۔
0 comments:
Post a Comment