حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں :
من نصب نفسه اماماً فلیبدا بتعلیم نفسه قبل تعلیم غیره و لیکن تادیبه بسیرته قبل تادیبه بلسانه و معلّم نفسه و مؤدبها احق بالاجلال من معلم النّاس و مؤدبهم.
جو شخص دوسروں کا پیشوا بننا چاہیے کہ پہلے وہ اپنی اصلاح کرے پھر دوسروں کی اصلاح کے لیے اٹھے اور دوسروں کو زبان سے ادب سکھانے سے پہلے اپنے کردار سے ادب سکھائے اور جو اپنے آپ کو تعلیم اور ادب سکھاتا ہے وہ اس شخص کی نسبت زیادہ عزّت کا حقدار ہے جو دوسروں کو ادب سکھاتا ہے۔
(نہج البلاغہ کلامتِ قصار نمبر ۷۳)
من نصب نفسه اماماً فلیبدا بتعلیم نفسه قبل تعلیم غیره و لیکن تادیبه بسیرته قبل تادیبه بلسانه و معلّم نفسه و مؤدبها احق بالاجلال من معلم النّاس و مؤدبهم.
جو شخص دوسروں کا پیشوا بننا چاہیے کہ پہلے وہ اپنی اصلاح کرے پھر دوسروں کی اصلاح کے لیے اٹھے اور دوسروں کو زبان سے ادب سکھانے سے پہلے اپنے کردار سے ادب سکھائے اور جو اپنے آپ کو تعلیم اور ادب سکھاتا ہے وہ اس شخص کی نسبت زیادہ عزّت کا حقدار ہے جو دوسروں کو ادب سکھاتا ہے۔
(نہج البلاغہ کلامتِ قصار نمبر ۷۳)
0 comments:
Post a Comment