ایک شخص نے امیرالمومنین علی علیہ السلام سے پندو موعظت کی درخواست کی تو فرمایا:
يصِفُ الْعِبْرَةَ وَ لَا يَعْتَبِرُ وَ يُبَالِغُ فِي الْمَوْعِظَةِ وَ لَا يَتَّعِظُ فَهُوَ بِالْقَوْلِ مُدِلٌّ وَ مِنَ الْعَمَلِ مُقِلٌّ يُنَافِسُ فِيمَا يَفْنَى وَ يُسَامِحُ فِيمَا يَبْقَى يَرَى الْغُنْمَ مَغْرَماً وَ الْغُرْمَ مَغْنَماً يَخْشَى الْمَوْتَ وَ لَا يُبَادِرُ الْفَوْتَ يَسْتَعْظِمُ مِنْ مَعْصِيَةِ غَيْرِهِ مَا يَسْتَقِلُّ أَكْثَرَ مِنْهُ مِنْ نَفْسِهِ وَ يَسْتَكْثِرُ مِنْ طَاعَتِهِ مَا يَحْقِرُهُ مِنْ طَاعَةِ غَيْرِهِ۔
تم کوان لوگوں میں سے نہیں ہونا چاہیے کہ
۱۔عبرت کے واقعات بیان کرتے ہیں مگر خود عبرت حاصل نہیں کرتے۔
۲۔وعظ و نصیحت میں زور باندھتے ہیں مگر خود اس نصیحت کا اثر نہیں لیتے۔
۳۔وہ بات کرنے میں تو اونچے رہتے ہیں ۔مگر عمل میں کم ہی کم رہتے ہیں۔
۴۔فانی چیزوں میں نفسی نفسی کرتے ہیں اور باقی رہنے والی چیزوں میں سہل انگاری سے کام لیتے ہیں۔
۵۔وہ نفع کو نقصان اور نقصا ن کو نفع خیال کرتے ہیں ۔
۶۔موت سے ڈرتے ہیں ۔مگر فرصت کا موقع نکل جانے سے پہلے اعمال میں جلدی نہیں کرتے۔
۷۔دوسرے کے ایسے گناہ کو بہت بڑا سمجھتے ہیں جس سے بڑے گناہ کو خود اپنے لیے چھوٹا خیال کرتے ہیں۔
۸۔اپنی ایسی اطاعت کو زیادہ سمجھتے ہیں جسے دوسرے سے کم سمجھتے ہیں۔
(نہج البلاغہ حکمت150)
0 comments:
Post a Comment