فلسفہٴ امامت اور صفات امام
️امام زمانہ عج فرماتے ہیں ۔
اٴَحْییٰ بِہِمْ دینَہُ، َواَٴتَمَّ بِہِمْ نُورَہُ، وَجَعَلَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ إِخْوٰانِہِمْ وَبَنِي عَمِّہِمْ َوالْاٴَدْنَیْنَ فَالْاٴَدْنَیْنَ مِنْ ذَوي اٴَرْحٰامِہِمْ فُرْقٰاناً بَیِّناً یُعْرَفُ بِہِ الْحُجَّةُ مَنِ الْمَحْجُوجِ، وَالاِْمٰامُ مِنَ الْمَاٴمُومِ، بِاٴَنْ عَصَمَہُمْ مِنَ الذُّنُوبِ، وَ بَرَّاٴَہُمْ مِنَ الْعُیُوبِ، وَ طَہَّرَہُمْ مِنَ الدَّنَسِ، َونَزَّہَہُمْ مِنَ اللَّبْسِ، وَجَعَلَہُمْ خُزّٰانَ عِلْمِہِ، وَ مُسْتَوْدَعَ حِكْمَتِہِ، وَمَوْضِعَ سِرِّہِ، وَ اٴَیَّدَہُمْ بِالدَّلاٰئِلِ، وَلَوْلاٰ ذٰلِكَ لَكٰانَ النّٰاسُ عَلیٰ سَوٰاءٍ، وَ لَاِدَّعیٰ اٴَمْرَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ كُلُّ اٴَحَدٍ، وَ لَمٰا عُرِفَ الْحَقُ مِنَ الْبٰاطِلِ، وَ لاٰ الْعٰالِمُ مِنَ الْجٰاہِلِ۔
اوصیائے (الٰھی) وہ افراد ھیں جن كے ذریعہ خداوندعالم اپنے دین كو زندہ ركھتا ھے، ان كے ذریعہ اپنے نور كو مكمل طور پر نشر كرتا ھے، خداوندعالم نے ان كے اور ان كے (حقیقی) بھائیوں، چچا زاد (بھائیوں) اور دیگر رشتہ داروں كے درمیان واضح فرق ركھا ھے كہ جس كے ذریعہ حجت اور غیر حجت نیز امام اور ماموم كے درمیان پہچان ھوجائے۔ اور وہ واضح فرق یہ ھے كہ اوصیائے الٰھی كو خداوندعالم گناھوں سے محفوظ ركھتا ھے اور ان كو ھر عیب سے منزہ، برائیوں سے پاك اور خطاؤں سے دور ركھتا ھے، خداوندعالم نے ان كو علم و حكمت كا خزانہ دار اور اپنے اسرار كا رازدار قرار دیا ھے اور دلیلوں كے ذریعہ ان كی تائید كرتا ھے۔ اگر یہ نہ ھوتے تو پھر تمام لوگ ایك جیسے ھوجاتے، اور كوئی بھی امامت كا دعویٰ كر بیٹھتا، اس صورت میں حق و باطل اور عالم و جاھل میں تمیز نہ ھوپاتی۔
(الغیبة، طوسی، ص 288، ح 246، احتجاج، ج 2، ص 280، بحار الانوار، ج 53، ص 194۔ 195، ح 21)
️امام زمانہ عج فرماتے ہیں ۔
اٴَحْییٰ بِہِمْ دینَہُ، َواَٴتَمَّ بِہِمْ نُورَہُ، وَجَعَلَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ إِخْوٰانِہِمْ وَبَنِي عَمِّہِمْ َوالْاٴَدْنَیْنَ فَالْاٴَدْنَیْنَ مِنْ ذَوي اٴَرْحٰامِہِمْ فُرْقٰاناً بَیِّناً یُعْرَفُ بِہِ الْحُجَّةُ مَنِ الْمَحْجُوجِ، وَالاِْمٰامُ مِنَ الْمَاٴمُومِ، بِاٴَنْ عَصَمَہُمْ مِنَ الذُّنُوبِ، وَ بَرَّاٴَہُمْ مِنَ الْعُیُوبِ، وَ طَہَّرَہُمْ مِنَ الدَّنَسِ، َونَزَّہَہُمْ مِنَ اللَّبْسِ، وَجَعَلَہُمْ خُزّٰانَ عِلْمِہِ، وَ مُسْتَوْدَعَ حِكْمَتِہِ، وَمَوْضِعَ سِرِّہِ، وَ اٴَیَّدَہُمْ بِالدَّلاٰئِلِ، وَلَوْلاٰ ذٰلِكَ لَكٰانَ النّٰاسُ عَلیٰ سَوٰاءٍ، وَ لَاِدَّعیٰ اٴَمْرَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ كُلُّ اٴَحَدٍ، وَ لَمٰا عُرِفَ الْحَقُ مِنَ الْبٰاطِلِ، وَ لاٰ الْعٰالِمُ مِنَ الْجٰاہِلِ۔
اوصیائے (الٰھی) وہ افراد ھیں جن كے ذریعہ خداوندعالم اپنے دین كو زندہ ركھتا ھے، ان كے ذریعہ اپنے نور كو مكمل طور پر نشر كرتا ھے، خداوندعالم نے ان كے اور ان كے (حقیقی) بھائیوں، چچا زاد (بھائیوں) اور دیگر رشتہ داروں كے درمیان واضح فرق ركھا ھے كہ جس كے ذریعہ حجت اور غیر حجت نیز امام اور ماموم كے درمیان پہچان ھوجائے۔ اور وہ واضح فرق یہ ھے كہ اوصیائے الٰھی كو خداوندعالم گناھوں سے محفوظ ركھتا ھے اور ان كو ھر عیب سے منزہ، برائیوں سے پاك اور خطاؤں سے دور ركھتا ھے، خداوندعالم نے ان كو علم و حكمت كا خزانہ دار اور اپنے اسرار كا رازدار قرار دیا ھے اور دلیلوں كے ذریعہ ان كی تائید كرتا ھے۔ اگر یہ نہ ھوتے تو پھر تمام لوگ ایك جیسے ھوجاتے، اور كوئی بھی امامت كا دعویٰ كر بیٹھتا، اس صورت میں حق و باطل اور عالم و جاھل میں تمیز نہ ھوپاتی۔
(الغیبة، طوسی، ص 288، ح 246، احتجاج، ج 2، ص 280، بحار الانوار، ج 53، ص 194۔ 195، ح 21)
0 comments:
Post a Comment