*گونجا علیؑ علیؑ کا جو نعرہ غدیر میں*
*چھوٹا بڑے بڑوں کا پسینہ غدیرمیں*
*بنجر دماغ و دل کو جو پانی کی چاہ تھی*
*صدیوں کا ابر ٹوٹ کے برسا غدیر میں*
*حیدرؑ کو دستِ مرسلِ اعظمؐ پہ دیکھ کر*
*تینوں پلید ہوگئے رسوا غدیر میں*
*یوسفؑ ترے جمال کی معراج دیکھتی*
*اے کاش ہوتی چشمِ زلیخا غدیر میں*
*مولا علیؑ کی شان میں احمدؐ کے رو برو*
*قنبر سنا رہے ہیں قصیدہ غدیر میں*
*حور و ملک ہوں یا ہوں رسولان ما سبق*
*چہرہ خوشی سے لال ہے سب کا غدیر میں*
*جگنو چمک رہے ہیں ولایت کے باغ میں*
*ہے بلبلِ ولا کا بسیرا غدیر میں*
*آنکھیں علیؑ کو دیکھ کے محوِ وضو رہیں*
*دل کر رہا تھا شکر کا سجدہ غدیر میں*
*مختا ر کل کے ھاتھ میں ایمان کل کا ھاتھ*
*دنیا نے دیکھا ایسا نظارہ غدیر میں*
*صدیاں گئیں، ولایتِ مشکل کشا کے بعد*
*مہدیؔ کا دل ہے آج بھی ٹھہرا غدیر میں*
0 comments:
Post a Comment